(Part 1) دیباچہ — قدرتی علاج کی حقیقت اور اس کی اہمیت
قدرتی طریقۂ علاج بظاہر مشکل محسوس ہوتا ہے، مگر اُن لوگوں کے لیے بہت آسان ہے ج (ایلوپیتھک، ہومیوپیتھک) یا جڑی بوٹیوں کے مختلف علاجوں سے تنگ اور مایوس ہو چکے ہوں۔ ایسے لوگ سالوں دواسازی کے باوجود پریشانی، تھکن اور بےسکونی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور وہ صحت مند، پُرسکون اور دوا سے آزاد زندگی چاہتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں اس طریقہ علاج پر ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ مختلف ملکوں میں اس کے سینکڑوں مراکز کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں
ان کتابوں کے مصنف زیادہ تر وہی لوگ ہیں جنہوں نے اس علاج کو خود پر آزمایا اور صحت یاب ہوئے۔ ہر مصنف نے اپنی زندگی کی حالت، درد، بیماری اور پھر صحت کے سفر کو کتابی شکل دی — جس سے پڑھنے والے کو شروع ہی میں اندازہ ہو جاتا ہے کہ
وہ کن کیفیات سے گزرے گا؟
کون سی تبدیلیاں آئیں گی؟
صحت بحال ہونے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟
اور مستقبل میں صحت برقرار رکھنے کے لیے کون سے اصول اختیار کرنے ہوں گے
آپ اس کتاب میں درج ہدایات پر عمل کریں یا نہ کریں، یہ آپ کی مرضی ہے۔
مگر کتاب پڑھنے سے کم از کم یہ ضرور سمجھ آتا ہے کہ دنیا میں ایسے مؤثر اور سادہ علاج موجود ہیں جن میں نہ دوائی کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ڈاکٹر کی
قدرتی علاج — ایک مختصر تعارف
قدرتی علاج: میں جسم کو زہریلی دوائیوں سے بچا کر اس کی قدرتی شفا دینے کی طاقت واپس لائی جاتی ہے
یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے جسم:
خود کو detox کرتا ہے
خون صاف کرتا ہے
اعصاب مضبوط کرتا ہے
قوتِ مدافعت بحال کرتا ہے
اور بیماری کی جڑ پر کام کرتا ہے
دنیا بھر میں لاکھوں لوگ صرف قدرتی طرزِ زندگی اپنا کر صحت مند ہو چکے ہیں۔
قدرتی علاج کی کامیاب مثال (Case Study)
ایک شخص کے تین بچے ویکسین (Vaccination) اور Band Tube Blockage کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ دوسرا بچہ 1925 میں پیدا ہوا اور اسے خاص نگہداشت کی ضرورت تھی
باوجود اس کے کہ خاندان نے صدمے دیکھے، والد صحت مند رہے اور ایک بھرپور زندگی گزارتے رہے
اس شخص نے 1948 سے آج تک کوئی دوائی نہیں کھائی۔
وہ قدرتی علاج کے اصولوں پر چلا، اپنے باپ سے سیکھا اور پھر اسی علم سے اس نے نہ صرف خود کو صحت مند رکھا بلکہ کئی مریضوں کی زندگیاں بھی بچائیں۔
قدرتی علاج اور موت کا تعلق
بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اگر موت مقرر ہے تو قدرتی علاج آزمانے کا فائدہ کیا؟
لیکن حقیقت یہ ہے کہ:
قدرتی علاج موت کو نہیں ٹالتا، مگر زندگی کو بہتر بناتا ہے۔
جو شخص یہ طریقہ اپناتا ہے وہ بیماری کے بجائے صحت، امید اور سکون سے جیتا ہے۔
قدرتی علاج آزمانے کا مقصد عمر بڑھانا نہیں بلکہ زندگی کو صحت مند بنانا ہے۔
مثلاً اگر کسی شخص کی عمر( 60 سال ہے، اور 40 سال) کی عمر میں اسے کمر اور گردن کی شدید تکلیف ہو جائے، تو قدرتی علاج کے ذریعے وہ صرف ایک سال میں مکمل صحت پا سکتا ہے اور باقی 19–20 سال بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔
قدرتی علاج کی طاقت اور اس کی خصوصیت
یہ طریقہ نہ صرف بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے بلکہ:
طاقت بخشتا ہے
جسم کی مرمت (repair) کرتا ہے
غلط عادات کو ختم کرتا ہے
خون اور اعصاب کو مضبوط بناتا ہے
جسم کو دوبارہ خودکار نظام پر لاتا ہے
اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ:
✔ اس میں کسی ڈاکٹر کی ضرورت نہیں
✔ کوئی دوائی استعمال نہیں ہوتی
✔ جسم خود اپنا ڈاکٹر بن جاتا ہے
✔ مریض اپنی حالت خود محسوس کر کے خود کو heal کرتا ہے
اکٹر ملکاج کی مثال (Real Patient Story)
اس کتاب کو مرتب کرنے والے ڈاکٹر ملکاج خود بیماریوں کے مریض تھے۔
انہیں:
Palpitation (دل کی تیز دھڑکن)
Varicose Veins
آنکھوں کا کمزور ہونا (Tonic Nervous Issues)
Night Blindness
کھانا ہضم نہ ہونا
بار بار سردرد
جیسے مسائل رہتے تھے۔
انہوں نے قدرتی علاج آزمایا —
صرف چار دن کے اندر انہیں افاقہ ہونے لگا، اور چند ماہ میں مکمل صحت یاب ہو گئے۔
صحت ملنے کے بعد انہوں نے:
✔ دوسروں کو علاج کر کے دیا
✔ کئی مریض ٹھیک ہو گئ
✔ قدرتی علاج کو کتابی شکل دی
نتیجہ — Part 1 کا خلاصہ
قدرتی علاج ایک ایسا محفوظ، مؤثر اور طاقتور طریقہ ہے جو:
جسم کی اصل شفا دینے کی صلاحیت بیدار کرتا ہے
بیماری کو جڑ سے ختم کرتا ہے
دوائیوں سے نجات دلاتا ہے
زندگی کو صرف طویل نہیں بلکہ اعلیٰ معیار کی بناتا ہے
اگر انسان اس طریقے کو سمجھ کر، یقین کے ساتھ اور مسلسل عمل کے ذریعے اپنائے، تو وہ نہ صرف بیماریوں سے چھٹکارا پا سکتا ہے بلکہ ایک صحت مند، پُرسکون اور خوشگوار زندگی بھی گزار سکتا ہے۔
No comments found.