Hakeems

Hakeems.pk logo

A few valuable points of investigation of the sex of the ancient herbalists Hakeemsحکمائے قدیم کی جنسی تحقیقات کے چند قیمتی نکتے

حکمائے قدیم کی جنسی تحقیقات کے چند قیمتی نکتے

قدیم حکماء میں سے محمد زکریا نے کہا کہ زیاددہ جماع کرنا اصلی حرارت کو بجھا دیتا ہے۔ اور غیر اصلی حرارت کو بڑھاتا ہے۔اسی لیے افعال کمزور ہو جاتے ہیں۔قوت گھٹ جاتی ہے۔خوشی کم ہو جاتی ہے۔اور حرکت کرنا دوبھر ہو جاتا ہے۔خارجی چیزوں کی تاثیر میں گرمی اور سردی زیادہ محسوس ہو تی ہے۔معدہ اور جگر کمزور ہو جاتا ہے۔ ہضم ضعیف اور خون پتلا ہو جاتا ہے۔اعضائے اصلیہ خشک ہو جاتے ہیں۔لاغری اور توانائی جلد آ جاتی ہے خون اور گوشت کم ہو جاتا ہے۔نبض کمزور ہو جاتی ہے۔چہر ے کی شادابی دو ر ہو جاتی ہے۔ چندیا کے بال اڑ جاتے ہیں۔پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔بعض اعضا ء میں ریشہ پیدا ہو جاتا ہے اور پیٹ کے ارد گرد پسلیوں میں نفخ بڑھ جاتا ہے۔
لیکن مردانہ لحیم موٹی رگوں والے اور زیادہ خون والے جماع کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔انہیں جماع کا ضر ر کم ہوتا ہے۔اکثر اُن کو ترک جماع مضر ہوتا ہے۔اور مختلف شکایتیں مثلاً چکرا کے گرپڑنا، دوران جماع سر میں بوجھ بھوک کم ہو جانا۔قضیب (عضو تناسل) میں سوزش اور ورم ہو جاتا ہے۔ مگر بڈھوں اور کمزور کو جماع سے دشمن قاتل کی ڈرنا چاہیے کیونکہ بڈھا لاغر ہوجا تا ہے اور کمزور خشک ہو جاتا ہے۔بعض لوگ شراب پی کر یا خمار کی حالت میں جما ع کر تے ہیں۔جس سے سر میں درد آنکھوں میں ضعیف پیدا ہو جا تاہے۔انہیں خالص شراب پینے سے روکنا چاہیے۔سرکہ اور گل روغن ملا کر سر کی مالش کی جائے۔صبح مسور دھنیا ملا کر پکا کرغذا میں دیں۔روغن بنفشہ کا سر پر ملنا اور حمام کرنا زیادہ سونا شراب نہ پینا مفید ہے۔
جن لوگوں کو جما ع کے بعد بہت تھکن ہوتی ہے۔ان کو چاہیے کہ تھوڑی دیر لیٹے رہا کریں اور بستر بچھونا نرم گداز رکھیں، غذا میں تیز چیزیں استعمال کریں اور جماع کے بعد پھر سو رہیں تو تھکن جاتی رہے گی۔اور اصلی حالت واپس آجائے گی۔موسم کے مطابق آب سرد یا آ ب گرم سے غسل کرنا ہو گا پھر سو جانا بھی مفید ہے۔
جماع کا وقت کون سا ہے:
جماع ایسے وقت کیا جائے کہ انسان غذا کھا چکا ہو۔اور وہ غذا بھی ہضم ہو چکی ہو۔اور حرکت جماع اُ س وقت دشوار نہ ہو۔طبیعت بشاش ہو۔جیسے زیادہ دیر تک سو رہنے کے بعد ہوتی ہے۔یہ بہتر وقت ہوتا ہے۔خشک مزاج والے کو گرم وقت میں اور سرد مزاج کو ٹھنڈے وقت میں جماع سے پرہیز کرنا چاہیے۔گرمی اور خریف کے موسم میں جما ع کم کرنا چاہے۔
جماع نہ کرنا چاہیے:
وباء کے دنوں میں، اسہال کی حالت میں، زیادہ پسینہ یاپیشاب کے اخراج کے وقت، زیادہ پیٹ بھرے ہوئے، زیادہ پسینہ کی حالت میں، شدید بھوک کی حالت میں، زیادہ پیاس میں، غصہ میں،رنج و صدمہ کے بعد، زیادہ مشقت یا زیادہ ورزش کے بعد۔حمام کے بعد، یا حمام میں جماع نہ کرنا چاہیے۔بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر جماع نہ کرنا چاہیے، جب منی خارج ہو ررہی ہو تو اس کو روکنا بھی نہ چاہیے۔
جماع کے بعد:
جماع کے بعد اگر جسم گرم ہوجائے تو بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ سرد ہو جائے۔جماع کے بعد آپ سرد یا تیز شراب نہ پیناچاہیے۔جماع کے بعد مرغن تر لقمے حلوا گھی و سوجی کایا انڈے کا یا کھجور کانرم خشک دودھ،شہد اور کچھ نہ ملے تو گڑ کی ریوڑیاں ہی کام دے جاتی ہیں۔اس سے ضیف و کمزوری کاکچھ ازالہ ہو جاتا ہے۔اگر جماع پر حمل ٹھیک ہو ا ہے تو وہ نافع ہو گا۔بدن کو سبک کرے گا۔جسم میں قوت اور فکر میں قوت پیدا کرے گا۔ہیجان اور غضب کو روک دے گا۔جنون کو دورکرے گا۔عقل کو درست کرے گا اور عشق میں تسکین دے گا۔
جالینوس کا قول ہے کہ:
جوان، جن کے یہاں تولید منی زیادہ ہوتی ہے۔اگر وہ جماع نہ کریں گے تو اُن کے سر بھاری ہو جائے گا۔انہیں تپ کی سی حرارت محسوس ہو گی، بھوک مر جائے گی، ہضم کمزورہوجائے گا۔ایسی حالت میں جن لوگوں نے اپنے آپ کوجماع سے باز رکھااس سے اُن کے جسم ٹھنڈے ہو گئے۔اور حرکت ان پر دشوار ہو گئی اور بغیر سبب ظاہری کے سستی اُ ن پرمسلط رہنے لگے گئی۔اور مالیخولیا کی سی کفیت طاری ہوگئی۔منی کا کثیف، گرم اور اکٹھا(جمع)ہو جانا خفتان۔دمہ۔تنگی۔سینہ اور درد سر پیدا کرتا ہے۔اگر عورت ترک جماع کرتی ہے تو اخناق الرحم ہو جاتا ہے۔
جماع کا درومدار منی کی زیادتی اور گرمی اور حرکت پر ہے۔کیونکہ کہ جب منی زیادہ ہو گی اور ٹھکانے پر ہوگی۔اور حرکت میں آئے گی۔ہیجان پید ا ہو گاتو ایستاد گی (عضو تناسل میں اکڑاؤ) قوی ہو گا۔اور خواہش بھی قوی ہو گی۔اس لیے کہ آلات منی وسیع ہوں گے اور منی کے رفع کرنے پر آمادہ ہوں گے اور غذاؤں کا فعل منی کے پیدا کرنے اور زیادہ کرنے اور گرم کرنے میں دو ا سے زیادہ ہوتا ہے۔ایسی غذاؤں میں چنا۔شلغم اور گاجر ہیں۔ان کے علاوہ باقلا، پیاز اور دار چینی ہیں۔
تدبیر یوں ہو سکتی ہے کہ باقالا اور چناو پیاز کا شوربا بنائیں اور اُن پر دار چینی پیس کر چھڑک دیں۔اور روٹی سے کھائیں۔ساتھ شلغم اور گاجر کی تاکاری بھنی ہوئی کھائیں۔تو یہ تمام مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔گوشت کابھی شلغم اور گاجر میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اور باقلا چنا اور پیا ز کے شوربے میں بھی۔
بقراط کا قول ہے کہ:
فربہ لوگوں کو جماع کی زیادہ خواہش نہیں ہوتی اور نہ ہووہ زیادہ جماع پر قادر ہیں۔زیادہ بیٹھے رہنے والے میں قوت جماع زیادہ ہوتی ہے کیونکہ کہ ان میں تھکن نہیں ہوتی۔کثرت جماع سے پپوٹوں،سر اور بھوؤں کے بال کم ہوجاتے ہیں۔داڑھی اور جسم کے بال زیادہ ہوتے ہیں۔پیشاب یا پاخانہ کی حاجت کی حالت میں اور حائضہ و مریضہ اور کم سن و لاغر اور بانجھ عورت سے جماع نہیں کرنا چاہیے۔اوربھوک پیاس میں اورنہ غم میں اور نہ زیادہ جاگنے کے بعد اور نہ آنکھیں دکھنے میں۔اور نہ خمار میں اور نہ زیادہ چلنے کے بعد۔جو لوگ فربہ چڑیاں پکا کر کھائیں اورساتھ دودھ پیتے رہیں۔وہ کثیرالمنی اور قوی البارہ رہتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *