موسمی بخار کے ضمنی بیماریاں Herbal treatment and introduction of Hepatits-A (Jaundice)
یرقان ہونے کی وجوہات:یرقان کوئی مرض نہیں ہے بلکہ جگر کے امراض میں بطور علامت کے لئے ہے۔ جب جگر اپنا پور ا کام نہیں کرسکتاخواہ اس میں خون کا اجتماع ہو اور خواہ اس میں ورم پیدا ہو گیا ہو۔فضلات د مویہ کویہ سب ان کی زرد نگت کے صفرا کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، خارج نہیں کر سکتا۔اس لیے صفراوی فضلات خون میں جمع ہو کر تمام بدن کو زرد کر دیتے ہیں۔ دوسر ی صورت اس طرح ہوتی ہے کہ موسمی ایام میں جگر کو کام زیادہ کرنا پڑتا ہے اور صفرا کو بھی زیادہ مقدار میں خون سے خارج کرتا ہے۔گو کبھی ایسا ہو جا تا ہے کہ آنت جس میں صفرا کی نالی کھلتی ہے۔ اس میں ایک سخت زیادہ مقدار میں صفرا کے گرنے سے خراش پیدا ہو کر وہاں ورم پیدا ہو جا تا ہے اور ورم کی جگہ صفرا کی نالی کا منہ جو کھلا ہوتا ہے بند ہو جا تا ہے۔پس اس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ اگرچہ جگر تو صفرا کو خون سے خارج کر تا ہے لیکن سبب بند ہونے نالی کے منہ کے وہ صفر ا نالی میں بھر جاتا ہے پھر جگری اخراج کے کام کو یہ سبب عدم گنجائش چھوڑ بیٹھتا ہے اور جگر تو بدستور صفرا کو خارج کئے جا تا ہے مگر اس میں مزید صفرا سماں نہیں سکتاجس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ وہ آ س پاس کے رگوں کے ذریعہ سے جذ ب ہو کر پھر خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ہرصورت خون میں صفرا کی کثرت ہو کر خون کا رنگ زرد ہو جاتا ہے اور دوران خون سے وہ صفرا تمام بدن میں چلا جاتا ہے آنکھیں اور زبا ن چونکہ صاف ترین اعضاء میں اس لیے ان پہ یہ زردی نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے۔
ٰیرقان اور قبض Jaundice and Constipation
اس حالت میں مریض کو قبض بھی ضرور رہتی ہے۔کیونکہ دونوں صورتوں میں ہی چونکہ صفرا آنتوں میں نہیں آتا جو کہ خراش کندہ اثر سے قبض کشائی کرتا تھا اس واسطے قبض ہو جاتی ہے بلکہ اوقات شدید طور پر قبض ہو جاتی ہے اور یہ سبب فقدان صفرا پاخانہ کا رنگ سفید ہو جاتا ہے، یرقان والے کا پیشاب کا رنگ سخت درجہ کا زرد ہو تا ہے کیونکہ جب صفرا کو خون سے علیحدہ نہیں کر سکتا یا کرتا تو ہے مگر پھر بھی خون میں مل جاتا ہے تو نظام انسانی گردوں سے اخراج کا کام لیتی ہے چنانچہ گردے خون میں سے صفرا کو خارج کرتے ہیں۔جس سے پیشاب کا رنگ زرد ہو جا تا ہے۔ ایک اور علامت اس حالت میں بھی پیدا ہو جایا کرتی ہے وہ یہ کہ مریض کے جسم میں خارش اور پھنسیاں پیدا ہو جایا کرتی ہیں اس کی وجہ یہ کہ چونکہ صفرادی خون تمام بدن میں منتشر ہو تا ہے اور لا محالہ اس کو بھی بدن کی غذا بننا پڑتا ہے تو اکثر اوقات صفرادی فضلات کو خارج از بدن کرنے کے واسطے جلد کے پسینہ پیدا کرنے والے غددوں (گٹھلیوں) سے قوت مدبرہ کام لینے لگتی ہے اور پسینہ کے ذریعہ جو فضلات ہمیشہ نکلا کرتے ہیں ان کے ساتھ صفرا کو بھی خارج ازبدن کیاجاتا ہے۔پس جب صفرا کے مواد جلد سے خارج ہوتے ہیں تو وہاں خارش محسوس ہوتی ہے لیکن اگر صفرا کا کوئی ذرہ پسینہ پیدا کرنے والی غدود (گٹھلی) میں خراش پید ا کردے تو اس خراش کو دور کرنے کے واسطے طبیعت مدبرہ اس جگہ خون کو جمع کر دیتی ہے۔جس سے وہا ں پھنسی یا پھوڑا بن جا سکتا ہے غرض یہ تمام علامات جن کے مجموعہ کا نام یرقان (Jaundice)ہے حقیقت میں جگر یا اس کی نالی کی مرض کے واسطے بطور ایک یقینی علامت ہے۔پس اس علامت یعنی یرقان کو موجودگی سے پہلے اس مرض کا ہونا ضروری ہے خواہ اس وقت تک اس کے ہمرا ہ بخار موجود ہوجو اکثر ہو تا ہی ہے اور خواہ بخار موجود نہ ہو۔
علاج Herbal treatment of Jaundice
اگر یرقان کے ساتھ لازمی بخار ہو تو اس کا علاج بعنیہ دہی ہے جو لازمی اور دائمی بخار میں ہوا کرتا ہے۔البتہ یرقان کی صور ت میں سب سے ضروری تشخص یہ کرنا ہے کہ صفرا کی بندش جگر کی خرابی اور عدم کارکردگی کا نتیجہ ہے یا کہ صفرا کی نالی کی رکاوٹ اس کا باعث ہے۔سو اگر جگر اپنے فعل میں کمزور ثابت ہو جس کی بڑی علامت جگر کا حجم میں بڑھ جانا اور دبانے سے دور کرتا ہے۔تو پھر علاج با لضرور مفید ہو گا لیکن اگر جگر کے افعال اور اس کی حالت جسمی ٹھیک ہے بلکہ صفرا کی نالی رکاوٹ یرقان کا باعث ہے تو پھر یہ معلوم کرنا ضروری ہو گا کہ نالی کے کون سے حصہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ یا تو نالی کے آخری سرے میں بندش ہو گی جیسا کہ ذکر ہو چکا ہے کہ آنت کا ورم اس کا منہ بند کر دیتا ہے اور یا صفرا دی نالی کے پہلے حصہ میں جو کہ مرارہ (پتہ) کے ساتھ ملحق ہے سُدہ (رکاؤٹ) ہو گا۔ پس ان دونوں سروں کے ُسدہ کا امتیاز نہایت ضروری ہے کیونکہ ان دونوں کا علاج علیحدہ علیحدہ ہونا چاہیے سو ان کی تشخص اس طرح ہو سکتی ہے کہ اگر مرارہ (پتہ)کے قریب سُدہ ہو گا تو مریض کو سخت قسم درد۔۔۔کی طرح سے ظاہر اور اسی زور اس کو یرقان ہو جائے گا۔خواہ درد رفع ہو جائے یا جاری رہے اور یہ درد دائیں پسلیوں کے نیچے دفعتاً ایسی شدت سے ہوتا ہے کہ مریض سخت بے قرار ہو جاتا ہے۔اور درد کی ٹیس تو دائیں کندھے کی طر ف جاتی ہے یا پشت کی طرف اور کبھی پیٹ کی طرف محسوس ہوتی ہیں۔
نسخہ یرقان: انار دانہ 150گرام، سنا مکی 150گرام، گل سرخ 150گرام، عناب 150گرام، کلونجی 150گرام، کاسنی 150گرام، آلو بخارہ 150گرام، املی 150گرام۔ تمام اشیاء کو موٹا موٹا کوٹ کو مکس کر لیں اور برابر وزن کی 15خوراک بنا لیں۔ رات کو مٹی والے برتن میں بھگو کر نہار منہ پانی پی لیں۔ آپ کے اسکے گھریلو علاج معالجے کے ٹوٹکوں کیلئے ہماری ویب سائٹ Hakeem.pkوزٹ کر سکتے ہیں یا پھر مستند حکماء سے آن لائن علاج معالجہ بھی کروا سکتے ہیں۔