دردسر بذات خود کوئی مرض نہیں بلکہ یہ بعض امراض کی ایک علامت ہے خصوصاً امراض دماغی کی۔ جولوگ قواعد حفظان صحت کی پابندی نہیں کرتے مثلا پر خوری کے مرتکب ہوتے ہیں،شراب وکباب سے دل بہلاتے ہیں، زیادہ محنت دماغی کرتے ہیں یا رنج وفکر وترود میں مبتلا رہتے ہیں یا جلد برانگیختہ وبرا فروختہ ہوجاتے ہیں یا گنجان آبادی اور کثیف ہوا میں رہتے ہیں،وہی دردسرکاپسندیدہ لقمہ ہوا کرتے ہیں۔ بہت سے شدید بخاروں مثلا محرقہ بطنی، سرخ بخار اور چیچک وغیرہ میں دردسرایک ابتدائی علامت ہوتی ہے۔ کبھی کمزوری یا خرابی خون اور بعض دوسرے امراض مثلا وجع مفاصل، نقرس، آتشک اور باؤ گولہ کے سبب سے بھی دردسرہوا کرتا ہے۔بچوں اوربوڑھوں کی نسبت جوانوں کو قوی اشخاص کی نسبت نازک مزاجوں کو غریبوں کی نسبت امیروں کو اور دیہاتوں کی نسبت شہریوں کو دردسرزیادہ ہواکرتاہے۔ جب باربار درد سرکی شکایت ہویا یہ مرض پرانا وہوتو اس کے سبب کو معلوم کرکے اس کا علاج کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے کیونکہ بعض اوقات بھاری پگڑی باندھنے یا بھاری ٹوپی رکھنے سے یاسر پر بال زیادہ ہونے سے یا کسی دانت کے بو سیدہ ہونے سے دردسر کی شکایت ہوتی ہے کبھی صرف دونوں آنکھوں کی نظر برابر نہ ہونے سے بھی یہ عارضہ ہوجاتا ہے کبھی سر میں جوئیں پڑنے کے سبب،کبھی کان کی بیماری سے کبھی معدے کی خرابی اور کبھی رحم کی خرابی سے درد سر کی شکایت ہوجاتی ہے پس دردسرکے علاج میں اصل سبب مرض کو معلوم کرکے دور کرنا چاہیے۔
